Destroying the Cross — A Debate

By
Allama Abdul Haqq

دربارہ طے کردن شرائط مناظرہ مابین مولوی اللہ دتا (ابوالعطا جالندھری ) صاحب قادیانی وپادری عبدالحق صاحب فاتح قادیان ،مناظرمسیحی۔

· قادیانی خط :

بسمہ اللہ الرحٰمن الرحیم

مضامینِ مناظرہ کے بارے میں ہر دوفریق ہے کہ دوسرے فریق کے مسلمات پر جس ترتیب سے چاہے، مناظرہ کی دعوت دے۔

اور عنونِ مناظرہ صرف وہ رکھا جائے گا جوفریقین میں متنازعہ فیہ ہو۔ انسانیتِ مسیح ہمارے لئے متنازعہ فیہ نہیں۔ صرف الوہیتِ مسیح زیرنزاع ہے۔

تثلیث کا عیسائيوں کا عقیدہ بھی الوہیتِ مسیح کےباطل ہونے سے خود باطل ہوجاتاہے۔ اسلئے پہلے بحث الوہیتِ مسیح پر ہوگی۔اس کے بعد بھی اگرآپ سمجھیں کہ تثلیث پر بحث ضروری ہے توہمیں یہ مضمون بھی منظورہ ہوگا ۔

(خاکسار ابوالعطا جالندھری ۔ ۱۱اپریل ۱۹۶۲ ءلاہور)

-------------------------

· مسیحی خط:

بغیر مسئلہ تثلیث فی التوحید کے جواصل ہے۔ صرف فر ع یعنی الوہیت وانسانیت مسیح پر مناظرہ میرے مسلمات کے برخلاف اورعقل کے رو سے باطل ہے کہ مقدم اوراصل کوچھوڑ کر موخر اورفرع پر پہلے مناظرہ کیا جائے ۔

(بقلم عبدالحق ۔۱۱اپرایل ۱۹۶۲ء )

-----------------------------

· قادیانی خط:

بسم اللہ الرحٰمن الرحیم

الوہیتِ مسیح کا دعویٰ عیسائیت کا بنیادی عقیدہ ہے اورہمیں آپ کے عقیدہ الوہیت پر اعتراض ہے۔اسی پر ہمارا چیلنج ہے ک آپ الوہیت مسیح پر پہلے بحث کرلیں۔ یہ درست ہے کہ مقدم کو موخر سے پہلے رکھا جاتاہے لیکن یہاں پر زیرِبحث نہیں۔ کیونکہ آپ الوہیتِ مسیح کوازل مانتے ہیں۔ اس لئے دونوں میں تقدم وتاخر آپ کے عقیدہ کے مطابق پیدا نہیں ہوتا۔کیونکہ تینوں خداؤں کو عیسائی بیک وقت مانتے ہیں۔ اس لئے زمانی تقدم وتاخر آپ کے عقیدہ کے مطابق ہونہیں سکتا نیزآپ خود جہلم میں مولانا شمس صاحب سے صرف الوہیتِ مسیح پر بحث کرچکے ہیں۔ وہاں تثلیث پر مناظرہ نہیں ہوا تھا۔ اب بھی آپ پہلے الوہیتِ مسیح پر بحث کرچکے ہیں۔ اگرآپ کو یہ منظور نہیں توآپ صحیح طریق پر مناظرہ سے انحراف کررہے ہیں۔ ہم مسیحی تثلیث پر بحث کے لئے ضرورتیارہیں۔مگراصل بنیاد الوہیتِ مسیح پر ہوگی۔ کیا آپ کو یہ منظور ہے؟

(دستخط۔ ابوالعطاء)

-------------

· مسیحی خط:

کسی غیرجانبدار عالم سے پوچھ لیں کہ مقدم کوچھوڑ کر موخر پر بحث کرناباطل ہے۔ سیدنا عیسیٰ مسیح دوہزار برس سے ہیں۔ وہ ابن اللہ کا تجسم ہیں۔ جب سیدنا مسیح پیدا بھی نہیں ہوئے تھے اس وقت سے پہلے بلکہ ازل سے تثلیث فی التوحید موجود ہے۔ اس لئے تثلیث فی التوحید کے بغیر الوہیت مسیح کا عقیدہ خلافِ عقل ہے۔

(بقلم عبدالحق ۱۱اپریل ۱۹۶۲ء)

-------------

· قادیانی خط:

آپ نے میری آخری تجویز کہ" مسیحتی کے متعلق ہرمضمون آپ اپنی ترتیب سے لکھے اوراپنے چاروں مضامین کو اپنے طریق پر ترتیب دیں گے" کوبھی منظور نہیں کیا۔

اگرآپ کویہ بھی منظور نہیں کہ فریقین اپنے اپنے مضامین پر خودترتیب مقرر کریں توپھر میرے نزدیک لکھنے کی ضرورت نہ ہوگی۔ انشا اللہ العزیز ساری خط وکتابت شائع ہونے پر اہلِ علم لوگ خود فیصلہ کرلیں گے کہ کونسا فریق مناظرہ سے انحراف کررہاہے۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ۔

(خاکسار ۔ابو العطاء جالندھری)۔

نوٹ: مقدم موخر کےمتعلق پہلے جواب دیا جاچکاہے۔ جب آپ کو اختیار دے دیا گیا تواس پر مزید لکھنے کی ضرورت نہیں ۔ فقط۔

-------------

· مسیحی خط:

جیسے میں پہلے لکھ چکاہوں۔ الوہیت ازل ہے۔ لیکن سیدنا مسیح دوہزار سال سے ہے۔ وہ ازل اورغیر محدود اقنوم ثانی کا حادث ہے اور محدودتجسم ہے۔ اسلئے بہر حال مقدم کے بعد موخر ہوگا۔ اگرتثلیث فی التوحید ثابت نہ ہو توالوہیتِ مسیح پر مناظرہ کی ضرورت ہی نہ ہوگی۔ ہم الوہیتِ مسیح پر مناظرہ سے انکار نہیں کرتے۔ مگرپہلے تثلیث فی التوحید پر اوراس کے بعد الوہیتِ مسیح پر مناظرہ کریں۔ آپ کے لئے جوہم نے چاروں مضامین تجویز کئے ہیں۔ اُن میں سے آپ کو حق حاصل ہے کہ اگرتوحیدباری تعالیٰ مقدم نہ مانیں تواس کوبعد میں رکھیں۔ لیکن مناظرہ میں جیسے ہم مقدم کو پہلے اورموخر کوبعد میں رکھتے ہیں اسی طرح سے آپ کوبھی مقدم پرپہلے اورموخر پربعد کو مناظرہ کرنا ہوگا۔ اگراس سیدھی بات کا انکار کریں تویہ ہماراآخری فیصلہ ہے۔ مزید لکھنے کی ضرورت نہیں۔ ہماری خط وکتابت پڑھنے والے خودفیصلہ کریں گےکہ کون مناظرہ سے گریز کررہاہے۔

(بقلم عبدالحق ۔ ۱۱اپریل ۱۹۶۲ء)

-------------

· قادیانی خط

بسم اللہ الرحٰمن الرحیم

پادری صاحب ! آپ نے میری آخری چٹھی پر تحریری جواب دینے سے انکار کردیا ہے۔ گویا آپ مناظرہ کرنا نہیں چاہتے۔ اس لئے ہم باوجود یکہ ربوہ سے شرائط طے کرنے کے لئے لاہور آپ کی کوٹھی پر آئے تھے۔ افسوس کے ساتھ جارہے ہیں۔

اگرپھر بھی کبھی آپ غورکرکے مساوی شرائط پر مناظرہ کرنے کے لئے تیار ہوں تواطلاع فرمادیں۔ ہم انشاء اللہ تیار ہوں گے۔ والسلام علیٰ من اتبع الہٰدی۔

(خاکسار ۔ ابو العطا جالندھری)

-------------

· مسیحی خط

مولوی ابوالعطا صاحب ، ہم نے اپنی دانست میں مضامین مناظرہ مقرر کرنے میں نہ معقولیت کوچھوڑا ہے نہ چھوڑنے کو تیار ہیں۔ اگرآپ سمجھتے ہیں کہ آپ حق بجانب ہیں توتین غیر جانبدار علماء جو نہ احمدی ہوں نہ مسیحی، بطورثالث بہ تراضی فریقین مقر ر کرلیں۔ اورآپ کا اگریہ فیصلہ ہوکہ آپ حق بجانب ہیں۔ تومیں اُن کا یہ فیصلہ تسلیم کرلونگا"۔

(بقلم عبدالحق ۔۱۱اپریل ۱۹۶۲ء)

-------------

· قادیانی خط

پادری صاحب ، آپ نے تین غیر جانبردارعلماء کو جس بات کے لئے ثالث مقرر کرنا چاہاہے۔ آپ وہ بات بھی لکھ دیں اوراپنے مجوزہ علما کے نام بھی لکھ دیں۔

ہم نے توآپ کو اختیار دے دیا تھا کہ چاروں مضامین آپ اپنی ترتیب سے لکھ دیں اورہم بھی اپنے چاروں مضانین اپنی ترتیب سے لکھ دیں گے۔ مگرآپ نے اسے بھی منظور نہیں کیا۔ افسوس۔

آپ یونہی علماء کے تقرر کی طرف جارہے ہیں۔ اچھا آپ کی مرضی۔

اب ان حالات میں آپ کی کوٹھی پر بیٹھ کر خط وکتابت کرنے یا گفتگو کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس لئے مجبوراً ہم جارہے ہیں ۔ آپ اگر تقرر علماء ضروری سمجھتے ہیں تومیری اس چھٹی کا جواب مجھے بذریعہ ڈاک بھیج دیں۔ میں جواب دے سکوں۔ انشاء اللہ۔

(خاکسار ۔ابوالعطا جالندھری)۔

-------------

· مسیحی خط

آپ ہی تین غیر جانبردارعلماء کا جولاہور میں موجود ہیں نام لکھ دیں۔ اگرمجھے خاموش شخص پر اعتراض ہوگا تومیں وجہ سمیت عرض کرودونگا۔ ورنہ قبول کرلونگا۔

(خادم عبدالحق۱۱ اپریل ۱۹۶۲ء)۔